5 Dec 2017

"ختم نبوت کورس"سبق نمبر 9

 "احتساب قادیانیت"

"ختم نبوت کورس"

سبق نمبر 9

"قادیانیوں کے عقیدہ ظل و بروز کا علمی تحقیقی جائزہ"

مرزاقادیانی نے نئے عقیدہ ظل اور بروز کی بنیاد رکھی۔ دراصل مرزاقادیانی نے عقیدہ ظل اور بروز ہندوؤں کے عقیدہ حلول اور تناسخ سے چوری کیا۔ قادیانیوں کے عقیدہ ظل اور بروز کو سمجھنے سے پہلے ہندوؤں کا عقیدہ حلول اور تناسخ سمجھنا ضروری ہے۔


"ہندوؤں کا عقیدہ تناسخ و حلول"



ہندوؤں کا عقیدہ تناسخ اور حلول کا خلاصہ یہ ہے کہ جب بندہ ایک دفعہ مرجاتا ہے تو اس کی روح دوسری دفعہ کسی میں حلول کر جاتی ہے اور اسی انسان کا دوسرا جنم ہوجاتا ہے۔ جو پہلے مرچکا
ہوتا ہے۔

لیکن ہندوؤں کے اس عقیدے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب کوئی انسان دوسری دفعہ جنم لے لیتا ہے تو وہ دوسری دفعہ جنم لے لینے کے بعد پہلے جنم کے والدین کو اپنا والدین نہیں کہ سکتا۔ اور پہلے جنم کی بیوی کو اپنی بیوی نہیں کہ سکتا۔ اور پہلے جنم کے بچوں کو اپنا بچہ نہیں کہ سکتا۔ اسی طرح جس زمین و جائیداد کا پہلے جنم میں وارث اور مالک ہوتا ہے دوسرے جنم میں اس زمین و جائیداد کا وارث اور مالک نہیں کہلاسکتا۔



"مرزاقادیانی کا عقیدہ ظل اور بروز "



مرزاقادیانی نے عقیدہ ظل اور بروز کے بارے میں لکھا ہے کہ

"اگر کوئی شخص اسی خاتم النبیین میں ایسا گم ہو کہ بباعث نہایت اتحاد اور نفی غیریت کے اسی کا نام پالیا ہو اور صاف آیئنہ کی طرح محمدی چہرہ کا اس میں انعکاس ہوگیا ہو تو وہ بغیر مہر توڑنے کے نبی کہلائے گا۔ کیونکہ وہ محمد ہے گو ظلی طور پر ۔
پس باوجود اس شخص کے دعوی نبوت کے جس کا نام ظلی طور پر محمد اور احمد رکھا گیا ۔ پھر بھی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہی رہا۔ کیونکہ یہ محمد ثانی اسی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویر اور اسی کا نام ہے"

(روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 209)

ایک اور جگہ مرزاقادیانی نے ظل اور بروز کی مزید وضاحت کی ہے۔

مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"خدا ایک اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نبی ہے۔ اور وہ خاتم الانبیاء ہے۔ اور سب سے بڑھ کر ہے۔ اب بعد اس کے کوئی نبی نہیں ۔ مگر وہی جس پر بروزی طور سے محمدیت کی چادر پہنائی گئی۔
جیسا کہ تم آیئنہ میں اپنی شکل دیکھو تو تم دو نہیں ہوسکتے بلکہ ایک ہی ہو۔ اگرچہ بظاہر دو نظر آتے ہیں ۔ صرف ظل اور اصل کا فرق ہے"

(روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 16)

مرزاقادیانی کی ان تحریرات سے پتہ چلا کہ جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع کرے گا اسے نبوت مل جائے گی ۔

مرزاقادیانی کے اس عقیدے کے باطل ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں ۔

وجہ نمبر 1

مرزا قادیانی اور قادیانی جماعت یہ کہتی ہے کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع کی جائے تو نبوت ملتی ہے۔ تو ان کا یہ کہنا ہی کفر ہے۔

کیونکہ نبوت کسبی چیز نہیں ہے بلکہ وہبی چیز ہے۔ یعنی نبوت اپنی محنت کرنے اور ارادہ کرنے سے نہیں ملتی بلکہ اللہ تعالٰی جس کو عطا کریں اس کو ملتی ہے۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل آیت میں اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے۔

"وَ اِذَا جَآءَتۡہُمۡ اٰیَۃٌ قَالُوۡا لَنۡ نُّؤۡمِنَ حَتّٰی نُؤۡتٰی مِثۡلَ مَاۤ اُوۡتِیَ رُسُلُ اللّٰہِ ؕ ۘ ؔ اَللّٰہُ اَعۡلَمُ حَیۡثُ یَجۡعَلُ رِسَالَتَہٗ ؕ سَیُصِیۡبُ الَّذِیۡنَ اَجۡرَمُوۡا صَغَارٌ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ عَذَابٌ شَدِیۡدٌۢ بِمَا کَانُوۡا یَمۡکُرُوۡنَ "

"اور جب ان ( اہل مکہ ) کے پاس ( قرآن کی ) کوئی آیت آتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ : ہم اس وقت تک ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ اس جیسی چیز خود ہمیں نہ دے دی جائے جیسی اللہ کے پیغمبروں کو دی گئی تھی ۔( حالانکہ ) اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ اپنی پیغمبری کس کو سپرد کرے ۔ جن لوگوں نے ( اس قسم کی ) مجرمانہ باتیں کی ہیں ان کو اپنی مکاریوں کے بدلے میں اللہ کے پاس جاکر ذلت اور سخت عذاب کا سامنا ہوگا"

(سورۃ الانعام آیت نمبر 124)

وجہ نمبر 2

قادیانی کہتے ہیں کہ ظل سائے کو کہتے ہیں اور مرزاقادیانی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتنی کامل اتباع کی کہ مرزاقادیانی نعوذ باللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ظل بن گیا۔ اور ظلی نبی بن گیا۔ لیکن یہ قادیانیوں کا دھوکہ ہے۔ قادیانی دراصل مرزاقادیانی کو نعوذباللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جیسا بلکہ نعوذباللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر درجہ دیتے ہیں۔

سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتنی کامل اتباع کی ہے یا ویسے ہی ڈھنڈورا پیٹا ہے کہ میں عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔

1۔ مرزاقادیانی نے حج نہیں کیا ۔ حالانکہ مرزاقادیانی پر حج فرض بھی تھا۔

2۔ مرزاقادیانی نے ہجرت نہیں کی۔

3۔ مرزاقادیانی نے جہاد بالسیف نہیں کیا۔ بلکہ الٹا اس کو حرام کہا۔

4۔ مرزاقادیانی نے کبھی پیٹ پر پتھر نہیں باندھے۔

5۔ مرزاقادیانی نے کبھی بھی کسی چور کے ہاتھ نہیں کٹوائے۔ حالانکہ مرزاقادیانی کے دور میں کتنی چوریاں ہوئیں ۔ بلکہ الٹا مرزاقادیانی نے لوگوں سے فراڈ کئے ۔

6۔ مرزاقادیانی نے کسی زانی کو سنگسار نہیں کروایا۔ حالانکہ ہندوستان کے قحبہ خانوں میں زنا ہوتا رہا۔ بلکہ الٹا مرزاقادیانی کے پیروکاروں نے مرزاقادیانی اور اس کے خاندان پر زنا کے الزام لگائے۔

اگر مرزاقادیانی اور قادیانی جماعت نبوت ملنے کے لئے اطاعت کو ہی معیار بناتے ہیں تو مرزاقادیانی تو اس معیار پر بھی پورا نہیں اترتا ۔

وجہ نمبر 3

مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"خدا ایک اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نبی ہے۔ اور وہ خاتم الانبیاء ہے۔ اور سب سے بڑھ کر ہے۔ اب بعد اس کے کوئی نبی نہیں ۔ مگر وہی جس پر بروزی طور سے محمدیت کی چادر پہنائی گئی۔
جیسا کہ تم آیئنہ میں اپنی شکل دیکھو تو تم دو نہیں ہوسکتے بلکہ ایک ہی ہو۔ اگرچہ بظاہر دو نظر آتے ہیں ۔ صرف ظل اور اصل کا فرق ہے"

(روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 16)

معزز قارئین مرزاقادیانی کا کفر یہاں ننگا ناچ رہا ہے مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ میں ظلی طور پر محمد ہوں اس کا مطلب ہے کہ نعوذباللہ اگر آیئنے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جائے تو وہ مرزاقادیانی نظر آئیں گے ۔ اور جو مرزاقادیانی آیئنے میں نظر آرہا ہے وہ مرزاقادیانی نہیں ہے بلکہ نعوذ باللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
اگر دونوں ایک ہی ہیں تو پھر ظل اور بروز کی ڈھکوسلہ بازی کیوں کرتے ہو؟؟؟

اور یہی کہنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہے اور کفر ہے۔

وجہ نمبر 4

مرزاقادیانی کے ظل اور بروز کے فلسفے کو مرزاقادیانی کی ہی تحریرات سے باطل ثابت کرتے ہیں۔


1۔مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"نقطہ محمدیہ ایسا ہی ظل الوہیت کی وجہ سے مرتبہ الہیہ سے اس کو ایسی ہی مشابہت ہے جیسے آیئنے کے عکس کو اپنی اصل سے ہوتی ہے۔ اور امہات صفات الہیہ یعنی حیات،علم،ارادہ،قدرت، سمع ،بصر کلام مع اپنے جمیع فروع کےاتم و اکمل طور پر اس(آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) میں انعکاس پذیر ہیں"

(روحانی خزائن جلد 2 صفحہ 224)

2۔ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا وجود ظلی طور پر گویا آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی وجود تھا"

(روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 265)

3۔ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"خلیفہ دراصل رسول کا ظل ہوتا ہے"

(روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 353)

4۔ مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ

"صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین آنخضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عکسی تصویریں تھے"

(روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 21)

مرزاقادیانی کے اگر ظل اور بروز کے فلسفے کو تسلیم کرلیں تو پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی خدا تسلیم کرنا پڑے گا ۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور تمام خلفائے راشدین کو رسول تسلیم کرنا پڑے گا ۔ اس کے علاوہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین کو بھی رسول تسلیم کرنا پڑے گا ۔

کیا کوئی قادیانی ایسا ایمان رکھتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خدا ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور تمام خلفائے راشدین رسول ہیں اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین رسول ہیں؟؟

اگر مرزاقادیانی کے فلسفے کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم خدا کے ظل ہوکر بھی خدا نہیں ہوسکتے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر خلفاء رسول اللہ کے ظل ہوکر بھی رسول نہیں ہوسکتے اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عکس ہوکر بھی رسول نہیں ہوسکتے تو مرزاقادیانی کیسے نبی اور رسول ہوسکتا ہے؟؟

ساری بات کا خلاصہ یہ ہے کہ ظلی اور بروزی نبوت کی اصطلاح صرف لوگوں کو دھوکا دینے کے لئے ہے۔ حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔

وجہ نمبر 5

قادیانی قرآن پاک کی اس آیت سے استدلال کرکے کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع کرنے سے ظلی نبوت ملتی ہے۔

"وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا "

اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کریں گے تو وہ ان کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے ، یعنی انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین ۔ اور وہ کتنے اچھے ساتھی ہیں ۔

(سورۃ النساء آیت نمبر 69)

اس آیت میں دراصل اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے والے کو یہ خوشخبری ہے کہ وہ جنت میں نبیوں ،صدیقوں، شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوگا۔
ہمارا سوال یہ ہے کہ اگر قادیانی فلسفے کو تسلیم کرلیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع کرنے سے ظلی نبوت مل جاتی ہے تو کیا دوسرے انعام جن کا اس آیت میں ذکر ہے یعنی صدیق،شھید اور صالح ہونا، کیا یہ درجے بھی ظلی طور پر ملتے ہیں یا حقیقی طور پر ملتے ہیں؟؟

کیونکہ اگر قادیانی فلسفے کو تسلیم کیا جائے تو یہ درجے بھی ظلی طور پر ملنے چاہیئں۔
اور اگر یہ درجے حقیقی طور پر ملتے ہیں ظلی طور پر نہیں ملتے تو پھر نبوت کو بھی حقیقی طور پر ملنا چاہیے ۔
حالانکہ شریعت کے ساتھ نبوت کا ملنا اور مستقل نبوت کا ملنا یہ تو قادیانی بھی تسلیم نہیں کرتے۔ تو پتہ چلا کہ قادیانیوں کا ظل اور بروز کا فلسفہ محض ایک ڈھکوسلاہے۔ حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔

وجہ نمبر 6

مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"صدہا لوگ ایسے گزرے ہیں جن میں حقیقت محمدیہ متحقق تھی اور عنداللہ ظلی طور پر ان کا نام محمد یا احمد تھا"

(روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 346)

جبکہ دوسری جگہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیا گیا ہوں۔اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں"

(روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 406)

مرزاقادیانی کی ان تحریرات سے پتہ چلا کہ امت محمدیہ میں سینکڑوں لوگ ایسے گزرے ہیں جو ظلی طور پر محمد یا احمد تھے لیکن نبی نہیں تھے۔ اور نہ انہوں نے نبوت کا دعوی کیا اور نہ اپنی علیحدہ جماعت بنائی اور نہ ہی اپنے منکرین کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ۔
عجیب بات تو یہ ہے کہ اتنے بڑے بڑے متبعین خدا و رسول تو اس نعمت سے محروم رہے اور مرزاقادیانی جیسا کوڑھ مغز آدمی ظلی نبی بن گیا بلکہ ظلی نبی کے ساتھ حقیقی نبی بن گیا ۔

وجہ نمبر 7

مرزا قادیانی نے ظل اور بروز کا عقیدہ ہندوؤں کے عقیدہ تناسخ و حلول سے چوری کرکے لیا۔

ہندوؤں کا عقیدہ تناسخ اور حلول کا خلاصہ یہ ہے کہ جب بندہ ایک دفعہ مرجاتا ہے تو اس کی روح دوسری دفعہ کسی میں حلول کر جاتی ہے اور اسی انسان کا دوسرا جنم ہوجاتا ہے۔ جو پہلے مرچکا
ہوتا ہے۔

لیکن ہندوؤں کے اس عقیدے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب کوئی انسان دوسری دفعہ جنم لے لیتا ہے تو وہ دوسری دفعہ جنم لے لینے کے بعد پہلے جنم کے والدین کو اپنا والدین نہیں کہ سکتا۔ اور پہلے جنم کی بیوی کو اپنی بیوی نہیں کہ سکتا۔ اور پہلے جنم کے بچوں کو اپنا بچہ نہیں کہ سکتا۔ اسی طرح جس زمین و جائیداد کا پہلے جنم میں وارث اور مالک ہوتا ہے دوسرے جنم میں اس زمین و جائیداد کا وارث اور مالک نہیں کہلاسکتا۔

لیکن مرزاقادیانی نے ہندوؤں کے اس عقیدہ تناسخ اور حلول کا بھی بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ۔ مرزاقادیانی نے جس شخص کو دوسرے کا ظل بنایا اس کو پہلے شخص کا وارث بھی بنادیا۔

مرزاقادیانی اپنے آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ظل کہتا ہے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو ام المومنین کہا جاتا ہے۔ جبکہ مرزاقادیانی کے پیروکار بھی مرزاقادیانی کی بیوی کو ام المومنین کہتے ہیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ کی طرح مرزاقادیانی اپنے مریدوں کو صحابی کہتا ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح مرزاقادیانی بھی اپنے آپ کو نبی اور رسول کہتا ہے اور نہ ماننے والوں کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے ظل اور بروز کا عقیدہ چوری تو ہندوؤں کے عقیدہ حلول اور تناسخ سے کیا ۔ لیکن ہندوؤں کے عقیدے کا بھی بیڑہ غرق کر دیا ۔

وجہ نمبر 8

مرزاقادیانی اور اور قادیانی جماعت کی تحریرات ملاحظہ فرمائیں اور خود فیصلہ کریں کہ کیا ظل اور بروز کا فلسفہ انسانی عقل اور فہم میں آتا ہے؟؟

1۔ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"محمد رسول اللہ والذین معہ"
(سورۃ الفتح آیت نمبر 29)
اس وحی الہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔

(روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 207)

2۔ مرزاقادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد نے لکھا ہے کہ

"پس مسیح موعود (مرزاقادیانی ) خود محمد رسول اللہ ہے۔ جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے"

(کلمتہ الفصل صفحہ 158)

3۔ قادیانی اخبار الفضل میں لکھا ہے کہ

"مسیح موعود(مرزاقادیانی) کا آنا بعینیہ محمد رسول اللہ کا دوبارہ آنا ہے۔ یہ بات قرآن سے صراحتہ ثابت ہے کہ محمد رسول اللہ دوبارہ مسیح موعود(مرزاقادیانی) کی بروزی صورت اختیار کر کے آئیں گے"

(الفضل جلد 2 نمبر 24)

4۔ قادیانی اخبار الفضل میں لکھا ہے کہ

"پھر مثیل اور بروز میں بھی فرق ہے۔ بروز میں وجود بروزی اپنے اصل کی پوری تصویر ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ نام بھی ایک ہوجاتا ہے۔۔۔ بروز اور اوتار ہم معنی ہیں"

(الفضل 20 اکتوبر 1931ء)

5۔ قادیانی اخبار الفضل میں لکھا ہے کہ

"میں احمدیت میں بطور بچہ تھا جو میرے کانوں میں یہ آواز پڑی ۔
مسیح موعود محمد است و عین محمد است"

(الفضل 17 اگست 1915ء)

6۔ مرزاقادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد نے لکھا ہے کہ

"اس میں کیا شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اللہ تعالٰی نے پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اتارا"

(کلمتہ الفصل صفحہ 105)

مرزا قادیانی اور دوسرے قادیانیوں کی ان تحریرات سے پتہ چلتا ہے کہ نعوذ باللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور مرزاقادیانی ایک ہی ہیں۔

اس کی 3 صورتیں ہیں۔

1۔ پہلی صورت یہ ہے کہ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک اور روح مبارک نعوذ باللہ مرزاقادیانی کی شکل میں دوبارہ دنیا میں تشریف لائے ؟
یہ صورت تو غلط ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک تو مدینہ شریف میں روضہ مبارک میں مدفون ہے۔

2۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کیا نعوذباللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک مرزاقادیانی کے جسم میں حلول کر گئی ؟
یہ صورت بھی غلط ہے کیونکہ یہ عقیدہ تو ہندوؤں کا ہے کہ ایک فوت شدہ انسان دوسرے جنم میں آتا ہے۔
یہ ہندوؤں کا عقیدہ تو ہوسکتا ہے لیکن اسلام میں اس عقیدے کی کوئی گنجائش نہیں ۔
کیونکہ یہ عقیدہ قرآن و حدیث کے صراحتہ خلاف ہے۔

3۔ اس کی تیسری صورت یہ ہے کہ نعوذ باللہ مرزاقادیانی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف و کمالات ہوں۔
یہ صورت بھی غلط ہے کیونکہ

1۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم امی تھے اور مرزاقادیانی کئی کتابوں کا مصنف تھا۔

2۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عربی تھے اور مرزاقادیانی عجمی تھا۔

3۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم قریشی تھے اور مرزاقادیانی مغل قوم سے تعلق رکھتا تھا ۔

4۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم دنیاوی لحاظ سے بےبرگ و بےنوا تھے جبکہ مرزاقادیانی کو رئیس قادیان کہلانے کا شوق تھا۔

5۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی کے 10 سالوں میں سارا عرب زیرنگیں کرلیا تھا۔ جبکہ مرزاقادیانی غلامی کی زندگی کو پسند کرتا تھا ۔ اور جہاد اور فتوحات کا قائل نہیں تھا۔

6۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں اسلام کو آزادی کا مترادف قرار دیا گیا ہے۔ اور مرزاقادیانی کے ہاں اسلام غلامی کا مترادف ہے۔

7۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کی گواہی غیروں نے بھی دی تھی ۔ جبکہ مرزاقادیانی کو آج تک قادیانی سچا ثابت نہیں کر سکے۔

8۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کردار ایسا پاکیزہ اور صاف ستھرا تھا کہ غیر بھی اس پر انگلی نہیں اٹھا سکے۔ اور مرزاقادیانی کا کردار ایسا ہے کہ خود مرزاقادیانی کے ماننے والے مرزا قادیانی پر زنا کے الزام لگاتے رہے ۔

9۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مالی معاملات اور حقوق العباد کی ادائیگی میں بےمثال زندگی دنیا بھر کے لئے نمونہ ہے۔ جبکہ مرزاقادیانی کی خیانت اور لوگوں کے حقوق ادا نہ کرنا آج بھی قادیانیوں کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور مرزاقادیانی میں نہ وحدت جسم ہے اور نہ وحدت روح ہے۔ اور نہ ہی وحدت کمالات ہے اور نہ ہی وحدت اوصاف ہے۔
پھر یہ کیسے تسلیم کر لیا جائے کہ نعوذباللہ مرزاقادیانی حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہے ۔ اور نعوذ باللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی دوبارہ مرزاقادیانی کی شکل میں آ گئے ہیں۔

وجہ نمبر 9

مرزاقادیانی نے جو ظل اور بروز کا عقیدہ گھڑا ہے یہ عقیدہ نہ قرآن کی کسی آیت سے ثابت ہے اور نہ کسی حدیث سے ثابت ہے۔ بلکہ یہ عقیدہ ہندوؤں کے عقیدہ حلول اور تناسخ سے چوری شدہ ہے۔ اس لئے ایسا عقیدہ جو اسلام کے بنیادی عقیدے کے ہی خلاف ہو وہ کیسے صحیح ہوسکتا ہے۔



"خلاصہ کلام "



ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی کا عقیدہ ظل و بروز قرآن و احادیث کے خلاف ہے۔ ہندوؤں کے عقیدہ حلول اور تناسخ سے چوری کیا گیا ہے۔

اور خود مرزاقادیانی کی تحریرات سے بھی باطل ثابت ہوتا ہے۔ اور یہ ایسا جھوٹا عقیدہ ہے جو عقل و فہم سے بھی بالاتر ہے۔

No comments:

Post a Comment